Mahmaan ki khidmat – مہمان کی خدمت

 

اتوار کا دن تھا موسم نہایت خوشگوار تھا بادل چھائے ہوئے تھے اور ٹھنڈی ہوائیں چل رہی تھیں عائشہ ساتویں جماعت کی طالبہ تھی اور آج اسکول کی چھٹی تھی اس کی امی ابو ایک قریبی رشتہ دار کی عیادت کے لئے ہسپتال گئے ہوئے تھے گھر میں عائشہ اکیلی تھی مگر وہ کسی بات سے پریشان نہ ہوئی

کچھ دیر بعد دروازے پر دستک ہوئی عائشہ نے دروازہ کھولا تو اس کی بڑی خالہ اور خالو اندر آ رہے تھے ان کے ساتھ ان کا چھوٹا بیٹا علی بھی تھا عائشہ نے مسکرا کر سلام کیا اور انھیں ڈرائنگ روم میں بٹھایا پھر اس نے سوچا کہ خالہ خالو لمبے سفر سے آئے ہیں تو انھیں کچھ تازگی دینے کی ضرورت ہے

عائشہ جلدی سے کچن میں گئی اور فریج سے دودھ نکالا اس میں بادام پستہ اور شہد ملا کر خوب جھاگ دار ٹھنڈی بادام دودھ کی شربت تیار کی اور اسے ایک صاف شیشے کے جگ میں ڈال کر مہمانوں کے سامنے پیش کیا خالہ خالو نے جیسے ہی یہ پیا ان کے چہرے پر خوشی اور سکون جھلکنے لگا انھوں نے عائشہ کی سمجھداری اور مہمان نوازی کی بہت تعریف کی

عائشہ نے بتایا کہ میری سائنس کی ٹیچر نے کہا تھا کہ سفر کے بعد جسم کو توانائی کی ضرورت ہوتی ہے اور خشک میوہ جات اس میں بہت مدد دیتے ہیں اس لئے میں نے یہ بنایا ہے خالہ نے پیار سے اس کا ماتھا چوم لیا اور کہا کہ تم بہت سمجھدار اور خیال رکھنے والی بچی ہو

تھوڑی دیر بعد عائشہ نے دوبارہ کچن کا رخ کیا اس نے آلو چنے چاٹ تیار کی اور ساتھ ساتھ سموسے بھی فرائی کیے اور اچھی طرح ٹشو رکھ کر خوبصورت پلیٹوں میں سب کچھ سجا کر لے آئی اس بار علی بھی خوش ہو گیا کیونکہ اسے چاٹ بہت پسند تھی سب نے مل کر کھایا اور خوب مزا لیا

پھر جب خالہ خالو رخصت ہونے لگے تو خالو نے جیب سے پانچ سو روپے نکالے اور عائشہ کو انعام میں دیے عائشہ نے ادب سے انکار کیا مگر خالو نے مسکرا کر کہا کہ یہ تمہاری خدمت اور محبت کا صلہ ہے عائشہ نے شکریہ ادا کیا اور دروازے تک چھوڑنے آئی

اس دن عائشہ نے سیکھا کہ مہمان نوازی صرف کھانے پلانے کا نام نہیں بلکہ دل سے خدمت کرنے اور علم کو عمل میں لانے کا نام ہے

 

Download Free Reader

We don’t spam! Read our privacy policy for more info.

Scroll to Top