
ایک دن دو بچے پارک میں کھیل رہے تھے اچانک ایک بچہ زور سے چلایا وہ دیکھو جھولے کے نیچے کوئی چیز چمک رہی ہے دونوں بھاگے اور ایک چھوٹی سی ڈبیا وہاں سے نکالی گئی
پہلا بچہ بولا یہ ڈبیا میں نے پہلے دیکھی ہے اس لیے یہ میری ہے دوسرا بولا نہیں میں نے اسے پہلے اٹھایا ہے تو یہ میری ہوئی دونوں نے ڈبیا کھولنے سے پہلے ہی آپس میں جھگڑا شروع کر دیا
ایک نے دوسرے کو دھکا دیا دوسرا زمین پر گر پڑا مگر پھر بھی ضد نہ چھوڑی اتنے میں ایک بزرگ وہاں سے گزرے اور بچوں کو لڑتے دیکھا تو رک گئے
انہوں نے پوچھا کیا ہوا کیوں لڑ رہے ہو دونوں نے باری باری اپنی بات سنائی پہلا بچہ بولا میں نے پہلے دیکھا تھا دوسرا بولا میں نے پہلے اٹھایا تھا
بزرگ نے کہا لاؤ ڈبیا مجھے دو میں انصاف کرتا ہوں دونوں نے ڈبیا ان کے ہاتھ میں دے دی بزرگ نے ڈبیا کھولی اندر سے سونے کی ایک چھوٹی سی انگوٹھی نکلی
بزرگ نے انگوٹھی اپنی جیب میں ڈالی اور مسکرا کر بولے ایک نے ڈبیا دیکھی دوسرے نے اٹھائی اس لیے ڈبیا کے ٹکڑے تم دونوں رکھ لو اور انگوٹھی میرے پاس رہے گی
یہ کہہ کر وہ بزرگ آگے بڑھ گئے اور دونوں بچے حیرت سے ایک دوسرے کو دیکھتے رہ گئے
جب کچھ دیر گزری تو ایک بچہ بولا ہمیں آپس میں جھگڑنا نہیں چاہئے تھا اور دوسرے نے کہا اگر ہم نے مل کر ڈبیا کھولی ہوتی تو انگوٹھی ہمیں مل جاتی
دونوں نے ایک ساتھ کہا کہ لالچ اور لڑائی کا انجام ہمیشہ نقصان ہوتا ہے اور اس دن کے بعد وہ کبھی کسی چیز پر جھگڑے نہیں بلکہ ہمیشہ بانٹ کر کھیلتے اور خوش رہتے