
چنٹو میاں ہر چیز کی ایک حد ہوتی ہے
گرمیوں کی چھٹیاں تھیں اور چنٹو میاں کو اسکول سے فراغت ملی ہوئی تھی صبح سے شام تک کھیلنے کودنے ٹی وی دیکھنے اور دوستوں کے ساتھ باہر گھومنے میں مصروف رہتے ان کے نانا جان گاؤں میں رہتے تھے اور وہاں کے باغ میں بہت سی املیاں لٹک رہی تھیں نانا جان ہر سال اپنے بچوں کے لیے تازہ تازہ املیاں شہر بھجواتے تھے
اس بار بھی جب املیاں آئیں تو چنٹو میاں کی خوشی کا ٹھکانہ نہ رہا جیسے ہی ڈبہ کھلا چنٹو نے فورا امی سے ضد کی امی املی کا شربت بنا دیں بہت دنوں سے دل چاہ رہا ہے
امی نے سوچا کہ کچھ املی چٹنی یا کھٹے میٹھے پکوان میں استعمال ہو سکتی ہے مگر چنٹو کی ضد کے آگے ہار مان گئیں اور شربت تیار کرنے لگیں بہت محنت سے انھوں نے دو جگ ٹھنڈا مزیدار املی کا شربت بنایا اور فریج میں رکھ دیا دوپہر کو کھانے کے ساتھ سب نے مل کر شربت پیا اور تعریفوں کے پل باندھ دیے
کھانے کے بعد سب آرام کے لیے اپنے کمروں میں چلے گئے مگر چنٹو کو تو شربت کا مزہ بار بار یاد آ رہا تھا جب سب سو گئے تو چپکے سے فریج کھولا جگ نکالا اور گلاس بھر بھر کے پینا شروع کر دیا ایک گلاس دو گلاس تین گلاس یہاں تک کہ آدھا جگ ختم ہو گیا
چنٹو لان میں آ کر جھولے پر بیٹھے خوشی خوشی سوچنے لگے واہ کیا مزہ آیا کسی کو خبر بھی نہیں ہوئی لیکن خوشی کا یہ لمحہ زیادہ دیر نہ ٹکا تھوڑی ہی دیر بعد پیٹ میں عجیب سی گرگرہاہٹ شروع ہو گئی چنٹو کو تکلیف ہونے لگی وہ اٹھنا چاہتے تھے مگر درد ایسا تھا کہ اٹھا بھی نہیں جا رہا تھا
آخرکار ان کے منہ سے ہلکی ہلکی آوازیں نکلنے لگیں امی جان کی آنکھ کھل گئی وہ دوڑتی ہوئی آئیں چنٹو کیا ہوا کیوں تڑپ رہے ہو
چنٹو بمشکل بول پائے امی پیٹ میں بہت درد ہو رہا ہے لگتا ہے شربت کچھ زیادہ ہی پی لیا
امی فوراً سمجھ گئیں کہ چنٹو نے حد سے زیادہ شربت پی لیا ہے ابو جان کو آواز دی اور چنٹو کو فوراً قریبی کلینک لے گئے ڈاکٹر صاحب نے چنٹو کو دوا دی اور چند قطرے سیال بھی لگوائے
ڈاکٹر صاحب نے نرمی سے سمجھایا چنٹو میاں ہر چیز کی ایک حد ہوتی ہے زیادہ مزے کی چیزیں بھی نقصان پہنچا سکتی ہیں
چنٹو میاں نے سر جھکا لیا اور آہستہ سے بولے آئندہ کبھی ایسا نہیں کروں گا
اور واقعی اس دن کے بعد چنٹو نے اعتدال میں رہ کر کھانے پینے کا وعدہ کیا
سبق
-ہر چیز اعتدال میں اچھی لگتی ہے