
بلی اور چڑیا کی دوستی
کسی شہر کے کونے میں ایک چھوٹے سے باغیچے میں بلی اور چڑیا رہا کرتی تھیں۔ بلی باغ میں ایک پرانے ٹوکرے میں سوتی اور چڑیا پاس ہی لگے درخت پر اپنے گھونسلے میں رہتی۔ دونوں آپس میں بہت اچھی دوست تھیں۔ چڑیا بلی کے لیے صبح کی خبریں لاتی اور بلی چڑیا کو سردی میں اپنے ٹوکرے میں گرمی دیتی۔ وہ ایک دوسرے کا بہت خیال رکھتی تھیں۔
ایک دن جب چڑیا دانہ چگنے کے لیے باغ سے باہر نکلی، تو ایک بُوم (الو) اس کے گھونسلے پر آ گیا۔ بوم نے گھونسلے میں سے چڑیا کے انڈے کھا لیے اور پھر درخت کی شاخ پر بیٹھ کر سو گیا۔
جب چڑیا واپس آئی تو گھونسلہ خالی پایا۔ وہ بہت روئی اور فوراً بلی کے پاس گئی۔ بلی نے ساری بات سنی اور چڑیا کو تسلی دی کہ ہم اس بُرے بُوم سے بدلہ ضرور لیں گے۔
اگلے دن چڑیا بلی کے ساتھ ایک ترکیب بنانے لگی۔ بلی نے کہا کہ وہ بوم کو ایک چالاکی سے درخت سے نیچے لائے گی۔ اس نے چڑیا سے کہا کہ وہ درخت کے نیچے کچھ دانے گرا دے تاکہ بوم سمجھے کہ چڑیا واپس آ گئی ہے۔
چڑیا نے ویسا ہی کیا۔ بوم جیسے ہی نیچے اترا، بلی نے پیچھے سے آ کر اسے پکڑنے کی کوشش کی، لیکن بوم اُڑ گیا۔ بلی اور چڑیا نے ہار نہیں مانی۔
اگلے دن بلی نے گلی سے ایک شیشہ اٹھا کر لایا اور درخت کے نیچے رکھ دیا۔ جب بوم دوبارہ آیا، تو اسے شیشے میں اپنی ہی شکل دکھائی دی۔ وہ ڈر گیا اور سمجھا کہ یہ کوئی دوسرا خطرناک الو ہے۔ ڈر کے مارے وہ اُلٹا پلٹا اور اڑتے ہوئے درخت سے ٹکرا گیا اور نیچے گر گیا۔
بلی نے فوراً بوم کو پکڑ لیا اور اسے بھگا دیا۔ بوم پھر کبھی واپس نہیں آیا۔
اس طرح بلی اور چڑیا کو سکون ملا۔ اب وہ پہلے سے بھی زیادہ محتاط ہو گئیں اور اپنی دوستی کو ہمیشہ یادگار بنائے رکھا۔
بلی اور چڑیا ہنسی خوشی رہنے لگیں۔